Friday, April 24, 2020
نصر من اللہ و فتح قریب انشاءاللہ
اللہ کے حکم سے وہ دن دور نہیں جب ہم ایک مظبوط قوم بن کر اس کرونا نامی واہرس پر غلبہ پا کر فتح حاصل کر لیں گے۔اور حکومت پاکستان کی جانب سے یہ اعلان سننا نصیب ہو گا ۔ میرے پاکستانیو مبارک ہو ہم کامیاب ہوے۔ اور باقی تمام ممالک سے بھی ایسے ہی دعوے ہوں گے کہ ہم نے اس موذی مرض کا سفایہ کر دیا ہے۔ لیکن اس وقت تک شاید ہم لوگ کافی کچھ بھگت چکے ہوں گے ۔ کیا خیالی ،کیا مالی،کیا جانی ، اور سب سے زیادہ بیش قیمتی چیز وقت کا ضیاء۔ کیوں کہ جیسے یہ پہھیلا ہے۔ کچھ لوگ تو خوف سے ہی اس کا شکار بنے۔ اب خوف کا علاج دریافت کرنے میں وقت تو لگے گا۔ اور واہرس شدہ زندگی میں کیسے اپنی زندگی کو اول رکھ کر باقی دنیا کی ڈور میں کیسے شامل ہوں گے۔تو پھر اس کے ساتھ جہاد کرنے کی لئے پھر اس کا متبادل راستہ یا کوہئ جگار نکالنے میں وقت تو لگے گا۔ اور جب یہ سہی اپنا پورا سو دے گا ۔اور یہ پھر جاۓ گا تو یہ ایسے ہی نظریں جھکا کے نہیں جاۓ گا بلکہ تحفہ و تحاہف دان کرتا جاے گا ۔ کیوں کہ اس نے کچھ اپنے ہوتے ہوے اثرات چھوڑیں ہوں گے۔کچھ یہ جاتے جاتے اثرات مرتب کرتا ہوا جاہے گا۔اور ہو سکتا ہے کئ اور مہلک بیماریوں کو جنم دیتا جاۓ۔ تو اس وقت ہم اپنا پیٹ پالنےکے لئے ، سانسیں لینے کے لئے جو زندگی جی رئے ہوں گے وہ بالکل فرق زندگی ہو گی ۔مثال۔ ہم اپنا زیادہ تر وقت انٹرنیٹ پر خرچ کریں گے۔ اور ٹیکنالوجی کا سہارا لیتے ہوہئے اپنی اپنی چار دیواری کے اندر محصور اور ایک حدھ تک معذور بھی ہو جائیں گے۔ اور اس سارے کے بیچ میں دوبارہ یو ٹرن آ جاہے اور آپ کو اس واہرس شدہ زندگی سے آزادی مبارک کی نوید حاصل ہو۔ ظاہر ہے ہر کسی کیلیئے یہ بات باعث مثرت ہو گی۔ لیکن ہو سکتا ہے کہ ہم اس کے خوف کی وجہ سے ماضی میں پھنسے ہوں گے۔ اور اس واہرس کو لے کر ہمارے ذہنوں میں کافی شک-و-شبہات پل رہے ہوں گے۔ ہم اس وقت شک کی بنیاد پر زندگی جی رہے ہوں گے۔ کہ واہرس صحیح معنوں میں ڈم توڑ گیا ہے یا ابھی بھی اس کے اثرات ابھی بھی باقی ہیں۔
اور ساتھ ہم ٹیکنالوجی کی زندگی بھی پال رہے ہوں گے۔ لیکن اگر تصویر کا دوسرا رخ دیکھے تو جاتے جاتے یہ ہمیں ایک بہانہ دے جائے گا۔
" میں شک کی وجہ سے احتیاط کر رھا ہوں"۔
اور یہ بہانہ کوئ بھی کسی کو چپکاہ دے گا۔
میرے خیال سے کرونا کے بعد دنیا سڑک کے لال بتی پہ کم اور موباہل کی لال بتی میں زیادہ پھنسیں گۓ۔
اور اس کی وفات کی خبر سننے کے بعد جو چیزیں ناکارہ ہو جائے گئی ۔ وہ مندرجہ ذیل ہیں
۔
سب سے پہلے تو عطر کی شیشیں , پرفیم ,سینٹ ' وغیرہ
دوسری چیز ہونٹوں میں نزاکت پیدا کرنے کر کے اپنی ہور اکرشت
کرنے والی لالی سرخی۔
ممکن ہے کہ لنڈے کا بے دریغ استعمال۔
ریت , رسم و رواج۔
کرنسی۔
عرض مستقبل کی ان پانچ نکات میں بھی شک و شبہات کااہم کردار ہے۔
اللہ کے حکم سے وہ دن دور نہیں جب ہم ایک مظبوط قوم بن کر اس کرونا نامی واہرس پر غلبہ پا کر فتح حاصل کر لیں گے۔اور حکومت پاکستان کی جانب سے یہ اعلان سننا نصیب ہو گا ۔ میرے پاکستانیو مبارک ہو ہم کامیاب ہوے۔ اور باقی تمام ممالک سے بھی ایسے ہی دعوے ہوں گے کہ ہم نے اس موذی مرض کا سفایہ کر دیا ہے۔ لیکن اس وقت تک شاید ہم لوگ کافی کچھ بھگت چکے ہوں گے ۔ کیا خیالی ،کیا مالی،کیا جانی ، اور سب سے زیادہ بیش قیمتی چیز وقت کا ضیاء۔ کیوں کہ جیسے یہ پہھیلا ہے۔ کچھ لوگ تو خوف سے ہی اس کا شکار بنے۔ اب خوف کا علاج دریافت کرنے میں وقت تو لگے گا۔ اور واہرس شدہ زندگی میں کیسے اپنی زندگی کو اول رکھ کر باقی دنیا کی ڈور میں کیسے شامل ہوں گے۔تو پھر اس کے ساتھ جہاد کرنے کی لئے پھر اس کا متبادل راستہ یا کوہئ جگار نکالنے میں وقت تو لگے گا۔ اور جب یہ سہی اپنا پورا سو دے گا ۔اور یہ پھر جاۓ گا تو یہ ایسے ہی نظریں جھکا کے نہیں جاۓ گا بلکہ تحفہ و تحاہف دان کرتا جاے گا ۔ کیوں کہ اس نے کچھ اپنے ہوتے ہوے اثرات چھوڑیں ہوں گے۔کچھ یہ جاتے جاتے اثرات مرتب کرتا ہوا جاہے گا۔اور ہو سکتا ہے کئ اور مہلک بیماریوں کو جنم دیتا جاۓ۔ تو اس وقت ہم اپنا پیٹ پالنےکے لئے ، سانسیں لینے کے لئے جو زندگی جی رئے ہوں گے وہ بالکل فرق زندگی ہو گی ۔مثال۔ ہم اپنا زیادہ تر وقت انٹرنیٹ پر خرچ کریں گے۔ اور ٹیکنالوجی کا سہارا لیتے ہوہئے اپنی اپنی چار دیواری کے اندر محصور اور ایک حدھ تک معذور بھی ہو جائیں گے۔ اور اس سارے کے بیچ میں دوبارہ یو ٹرن آ جاہے اور آپ کو اس واہرس شدہ زندگی سے آزادی مبارک کی نوید حاصل ہو۔ ظاہر ہے ہر کسی کیلیئے یہ بات باعث مثرت ہو گی۔ لیکن ہو سکتا ہے کہ ہم اس کے خوف کی وجہ سے ماضی میں پھنسے ہوں گے۔ اور اس واہرس کو لے کر ہمارے ذہنوں میں کافی شک-و-شبہات پل رہے ہوں گے۔ ہم اس وقت شک کی بنیاد پر زندگی جی رہے ہوں گے۔ کہ واہرس صحیح معنوں میں ڈم توڑ گیا ہے یا ابھی بھی اس کے اثرات ابھی بھی باقی ہیں۔
اور ساتھ ہم ٹیکنالوجی کی زندگی بھی پال رہے ہوں گے۔ لیکن اگر تصویر کا دوسرا رخ دیکھے تو جاتے جاتے یہ ہمیں ایک بہانہ دے جائے گا۔
" میں شک کی وجہ سے احتیاط کر رھا ہوں"۔
اور یہ بہانہ کوئ بھی کسی کو چپکاہ دے گا۔
میرے خیال سے کرونا کے بعد دنیا سڑک کے لال بتی پہ کم اور موباہل کی لال بتی میں زیادہ پھنسیں گۓ۔
اور اس کی وفات کی خبر سننے کے بعد جو چیزیں ناکارہ ہو جائے گئی ۔ وہ مندرجہ ذیل ہیں
۔
سب سے پہلے تو عطر کی شیشیں , پرفیم ,سینٹ ' وغیرہ
دوسری چیز ہونٹوں میں نزاکت پیدا کرنے کر کے اپنی ہور اکرشت
کرنے والی لالی سرخی۔
ممکن ہے کہ لنڈے کا بے دریغ استعمال۔
ریت , رسم و رواج۔
کرنسی۔
عرض مستقبل کی ان پانچ نکات میں بھی شک و شبہات کااہم کردار ہے۔
ایک دن قرنطینہ کے سنگ
جواد خان
بروز جمعہ تین اپریل
ایک خاموش صبح کا آغاز ہوا جب کانوں میں شورو غل کی وجہ سے نیند میں خلل پیدا ہوا،ایک بار نہیں دو بار نہیں بلکہ بار بار ہوا تو آخر کار ہتھیار ڈالتے ہوئے کانوں اور نینوں سے پردہ اٹھا کر دیکھا کہ ایک ممتا بھری آواز کمرے میں گونج رہی ہے
منے اٹھو دس بج رہے ہیں دن چڑھ گیا ہے اور ساتھ میں بھی دی کہ ناشتہ ٹھنڈا ہو رہا ہے بعد میں نہیں بناؤں گی. جس پر میں نے جواب دیا کہ صرف پانچ منٹ تک آتا ہوں لیکن موصوف نے سپنوں کی دنیا کی راہ اور ٹس سے مس نہ ہوئے جیسے آدھ مرے پڑے ہوئے تھے ویسے ہی پڑے رہے، آپس کی بات ہے صبح کے وقت جو انگڑائیاں لینے کا مزہ ہے وہ قسم سے اس قرعہ عرض میں موجود کسی چیز میں نہیں ہے خیر جانتا تھا ناشتے کی لالچ میں مجھے اکسا رہی ہیں
پانچ منٹ ختم ہوئے اور آنکھ کھلی تو سامنے گھڑی پر نظر پڑی تو دیکھا سوئی پر سوئی چڑھی ہوئی تھی مطلب دوپہر کے بارہ بج رہے ہیں،میرا پہلا تاثر یہ تھا کہ آدھا دن سو کر گزار لیا ہے، میں نےفوری شیطان سے جہاد کرتے ہوئے اپنی رضائی کو لات ماری اور اٹھ کر باہر گی ا
سبحان اللہ
باہر کا ماحول دیکھنے بعد پتہ چلا کہ ہلکی ہلکی بارش کی بوندھیں ننھے منے قطرے گلاب کی پنکھڑیوں کو چوم رہے تھے اور نہایت دلفریب منظر کی عکاسی کر رہے تھے جس سے نظریں ہٹانے کا جی نہیں چاہ رہا تھا۔ اس حسین منظر کی ایک خاص وجہ یہ تھی کہ موسم ہمیں اپنی طرف مائل کر رہا تھا جو نروض تھ ی
نوروز مبارک
نوروز کے دن شروع ہیں اور یہ سال کا بہترین موسم ہوتا ہے، دھوپ پر جاو تو جسم میں حرارت پیدا ہوتی ہے جو کہ زیادہ دیر بیٹھنے سے چبنے بھی شروع ہو جاتی ہے اس کے برعکس آپ چھاوں پر بیٹھنا پسند کریں تو آپ کو سردی محسوس ہوتی ہے خیر تر تازہ ہو کہ ناشتے کے ساتھ بے عزتی بھی کھائی ، یہ اب گھر میں رہ کر روز کا معمول بن چکا ہے بے عزتی نہ کھاو تو دن اچھا نہیں گزرتا ا
اللہ اکبر
ناشتہ مکمل کرنے کے بعد آسماں کی طرف نظر پڑی تو اللہ اکبر کی سدائیں بلند ہو رہی تھی معلوم ہوا کہ ظہر کی نمازکا وقت ہوچکا ہے مگر آذان کے ساتھ ایک اعلان بھی ہوا جس میں موذن نے بتایا کہ تمام لوگوں سے گزارش ہے کہ مسجد آنے کی ضرورت نہیں برائے مہربانی گھر پر ہی نماز کا اہتمام کریں۔ جی ہاں ان دنوں ایک کورونا وائرس جیسی وبا جو کافی حد تک پوری دنیا میں پھیل چکی ہے جس کی وجہ شہرت یہ ہے کہ اس نے ہر دنیا کی بہترین معاشی قوتوں کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔ اس وبا کی خاصیت یہ ہے کہ جب دو افراد آپس میں گلے ملتے ہیں یا ایک دوسرے کو کسی بھی نسبت سے چھوتے ہیں تو یہ ایک فرد سے دوسرے فرد کو لگ جاتی ہے۔ صرف احتیاط ہی ہے جو آپ کو اس مرض سے دور رکھ سکتی ہے۔ یعنی کہ سیدھی سی بات ہے کہ کوئی کسی کا نہیں بس نفسا نفسی والا نظام چالو ہے اور سرکار کی جانب سے بھی عوام کو اپنے گھروں میں محدود رہنے کی ہدایت کی گئی ہے،،،بس نفسا نفسی والا نظام چالو ہوگیا ہے اور سرکار کی جانب سے بھی عوام کو گھروں میں نظر بند رہنے یعنی قرنطینہ میں بیٹھنے کا کہا گیا ہے،،خیر دکھ تو ہوتا ہے بندہ گھر آئے اور عزیز و اقارب کے ساتھ رابطہ منقطع ہو،،بس اس تمام چکر میں عوام گھر میں صبر و استحقام کی تصویر بنے بیٹھے ہیں۔۔
ایسی اور باتیں دماغ میں چل رہی تھیں کے گردن گھما کر جب گھڑی کی جانب دیکھا تو دو بج رہے تھے،،خیر اللہ پاک خیر کرے ،،میں اٹھا اور نہا دھو کر تیار ہوا، عطر لگایا اور ابو کے ساتھ میڈیکل اسٹور کا رخ کر لیا وہ اس لئے کے میں نے پیرا میڈکس کا ڈپلومہ پانچ سال پہلے حاصل کیا تھا اور اس شعبے سے کافی وافق ہوں چناچہ عوام کی خدمت کو اپنا اولین فریضہ سمجھتے ہوئے میں بازار کو نکل پڑا۔ ۔
راستے میں چند شگوفے بھی دیکھے ،ہوا کچھ اس طرح کے گاؤں کے نمبردار بازار میں سرکار کے حکم کو بنائے رکھنے کے لئے عوام کو کرونا وائرس سے بچانے کے لئے تلقین کر رہا تھا کہ صوبے میں دفعہ 144 نافذ ہے اور 4 سے زیادہ افراد کا اجتماع لگانے والے قانون کی خلاف ورزی کریں گے لحاظہ شکایت کا موقع نا دیا جائ ے
شکریہ
مزے کی بات جو کافی افسوس کہ بات ہے کےاس کے آجو باجو 15 سے 20 چمچے نمبردار کے شانہ بہ شانہ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں اور اس کی ہاں میں ہاں ملا رہے ہیں اور یہیں محترم احتیاط برتنے کی تلقین کر رہے تھے،،دوسروں کو نصیحت خود میاں فصیحت،،کبھی کبھی جناب محترم عزت مآب وزیر اعظم عمران خان کی بات یاد آتی ہے تو دکھ ہوتا ہے بقول ان کے ہم نے قوم کو با شعور کر دیا ہے او یار خان صاحب یہ قوم نہیں یار یہ عجوم ہے پھر بھی اگر ان کو لگ رہا ہے کے انہوں نے شعور دیا ہے قوم کو تو یہ ان کی غلط فہمی ہے ،،خیر میں نے سب نظر انداز کیا اور اسٹور پر چلا گیا ایک دو گھنٹے دکان پر فرائض انجام دیے پھر بازار سے سودا سلف لیا اور گھر کی جانں رواں دواں ہوگیا،،،دکان پر اور بھی کافی واقعات رونما ہوئے لیکن وہ پھر کبھی۔۔ ۔
شام کے پانچ بجے گھر پہنچ کر سوچ بچار کیا ہہ اب کیا کروں،،کسی نے سچ کہا ہے کہ کیڑا بہت ڈاڈی یعنی تگڑی چیز ہے ،،چھوٹے بھائی کو اپنے ساتھ ملا کر کرکٹ کا میلہ گھر میں سجا دیا اور گھر کو کارگل کے میدان میں بدل کر رکھ دیا،،،دراز دراز ڈراز ڈراز گھر کے چاروں کونوں میں کھیل کی آوازیں اور شور گونجنے لگا،،دیوار کے سفید رنگ میں کالے کالے دھبے ڈال دیے جس نے دیوار کی خوبصورتی اور پینٹ کا ستیا ناس کر دیا،،،کھیل کے دوران چھوٹے بھائی کی ایک کاری ضرب نے مرغیوں کے ڈربے میں سوراخ کر دیا،،اس کے بعد جو ہم نے سنا وہ اللہ معاف کرے،،بس ہتھیار ڈال کر کھیل سے کنارہ کشی اختیار کرنے میں ہی اپنی عافیت جانی ۔
کرک کرک کرک
مرغے واپس پنجرے کی اور بڑھنے لگے پھر اندھیرا بھی چھانے لگا،،گھڑی کی جانب دیکھا تو شام کے سات بج گئے تھے،،،بادلوں نے بھی دوبارہ برسنا شروع کردیا،،موسم نے کروٹ لی تو شام کا مزہ دوبالا کرنے کے لئے ہم نکمے سانڈ نے امی کے کانوں میں پکوڑوں کی فرمائش ڈال دی،،،امی نے تھوڑی منت سماجت کے بعد پکوڑے بنانے کی حامی بھر لی لیکن یہ بھی خبر دار کر دیا کہ اس کے بعد پیٹ میں رات کے کھانے کی گنجائش نہیں بچے گی ،،،،پکوڑے بننا شروع ہوئے تو ہم نے لگے ہاتھوں چائے کا۔حکم نامہ بھی جاری کر دیا،،،اب چائے کے بغیر پکوڑوں کی ںات بھلا جمتی ہے؟ خیر چائے اور پکوڑے تناول فرمائے تو آگے کا سوچا کے بھلا اب کیا کیا جائے،،اب اسی کشمکش میں تھے کے یاد آیا۔۔ ۔۔
بلاگ ہاں ہاں بلاگ
بلاگ رجسٹر کرتے ہوئے پسندیدہ مشغلوں میں ہم نے شطرنج کا بھی زکر کیا تھا،،اور وقت کا تقاضا بھی یہی ہے کے قرنطینہ میں شطرنج کھیلی جائے ،،تھوڑا وقت کو دھکا بھی لگ جائے گا اور دماغ بھی شاطر ہوجائے گا ،،چناچہ اپنی چالیں آزمانے کے لئے سامنے بھائی کو دعوت نامہ تھما دیا،،،خیر اس نے اپنی مصروفیت ترک کر کے میرے ساتھ شطرنج کے میدان میں انٹری کر دی۔۔۔ تقریبا کوئی ایک ڈیڑھ گھنٹے بعد ہم دونوں کے مابین کھیلے جانے والے کھیل کا حتمی اور سرکاری نتیجہ میری جیت کی صورت میں آیا،،،اور بھائی کو اس امتحان میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ،،،رات کے دس بج گئے اور رسوئی گھر سے کھانے کا نیوتا آگیا،،،میں اپنا تشریف کا ٹوکرا لے کر رسوئی گھر منتقل ہوگیا،،،کھانے کے چند لقمے حلق سے اتارے تو دیکھا کے امی کی پھٹی پھٹی نظریں مجھ پر مرکوز تھیں ،،وہ سمجھ رہی تھیں کے جند گھڑی قبل اس نے پکوڑے کھائے تھے اور اب بھی یہ بدستور لگا ہوا ہے یہ تو آج کل متوازن غذا پر چڑھا ہے،،،ان کی بات بھی ٹھیک ہے لیکن میں بھی کیا کروں کھانے سے تھوڑی دیر پہلے میں نے ایپی ٹائزر لیا ہوا ہے۔۔ ۔
ایپی ٹائزر ہا ہا ہا ہا،،،،
شکر الحمدللہ ،،کھانے کے بعد دعا پڑھی اور اوپر والے کا شکر بجا لیا ا،،،
ٹوں رو رو رو رو ٹوں رو رو رو ٹوں رو رو رو رو ٹوں رو رو رو ،
،اسلام علیکم جیو نیوز کے ساتھ میں ہوں محمد جنید ،،،سب سے پہلے خبروں کا خلاصہ یعنی کے ہیڈ لائنز ۔۔۔9 بجے کے خبرنامے کے ہمراہ میں نے حالات حاضرہ پر نظر ڈالی۔۔۔ساتھ میں کچھ کھجوریں چبائیں ،،دنیا کو ایسے تڑپ تڑپ کر فنا ہوتے دیکھ کر افسوس بھی ہوا،،رب کے حضور دعا کی کہ اللہ سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔۔۔آمین۔۔
دس بجے سبز پتی کا قہوہ پیا،،اس کے بعد خطاطی کا شوق چڑھا ہوا ہے موصوف کو آج کل،،سیاہی کی ڈعوت میں قلم کو متعدد بار ڈبکیاں لگوا کر ہاتھ کو تھوڑا درست سمت میں لایا اور گھر والوں کے خراٹوں کا بے چینی سے انتظار کرنے لگا کیونکہ مجھے تمباکونوشی کی طلب ہورہی تھی ،،کافی دیر انتظار کے بعد جب خراٹوں کی آواز میرے کانوں میں رینگنے لگی تو چھت پر جا کر تھوڑی چہل قدمی کی اور ساتھ میں سگریٹ سلگایا اور جب دھواں تھوڑا حلق سے نیچے اترا تو سکون آیا،،چھت سے نیچے آیا تو اپنے دن کی روداد کو ٹکروں کی شکل سے موزوں شکل میں تحریر کیا ،،،
یہ آج میرے سارے دن کی کارستانی ہے جو میں نے سارا دن گل کھلائے ہیں وہ اس تحریر میں قلم بند ہیں اور یہی آپ کو بتانے جا رہا ہوں،،،اب پھر سوئی پر سوئی چڑھ گئی ہے،،زبردستی یا مجبور کہ سکتے ہیں کے سونے کا وقت ہوگیا ہے،،کیونکہ بجلی کا بل بھی آگیا ہے اور کل صبح جمع کروانے کی آخری تاریخ بھی ہے،،جمع نا کروایا تو جرمانہ پڑے گا جو مجھے ادا کرنا پڑ جائیگا ۔۔
خیر روداد یہاں اپنے اختتام کو پہنچتی ہے،،اب میرے اور میرے مضافات میں سونے کا وقت ہوا چاہتا ہے،،،کیا فائدہ نیند تو آئے گی نہیں کیونکہ مجھے کچھ نیند نا آنے کی بھی شکایت رہتی ہے،،،آپ سب دوستوں سے دعاؤں کی امید ہے کہ میرا یہ مسئلہ حل ہوجائے اور مجھے وقت پر نیند آجایا کرے،،،آپ میرے لئے دعا کریں میں آپ کے لئے دعا کرتا ہوں کہ اللہ پاک آپ کو تندرست و توانا رکھیں اور ہمیشہ خوش رکھی ں،،،
اب پتہ نہیں شب بیداری ہوگی یا پھر کروٹیں بدلتا رہوں گا،،یا پھر غیر ممکنہ طور پر سیدھا گھوڑے بیچ کر سوجاؤں گا،،،بے شک اللہ پاک بہتر جانتا ہے ۔
جواد خان
بروز جمعہ تین اپریل
ایک خاموش صبح کا آغاز ہوا جب کانوں میں شورو غل کی وجہ سے نیند میں خلل پیدا ہوا،ایک بار نہیں دو بار نہیں بلکہ بار بار ہوا تو آخر کار ہتھیار ڈالتے ہوئے کانوں اور نینوں سے پردہ اٹھا کر دیکھا کہ ایک ممتا بھری آواز کمرے میں گونج رہی ہے
منے اٹھو دس بج رہے ہیں دن چڑھ گیا ہے اور ساتھ میں بھی دی کہ ناشتہ ٹھنڈا ہو رہا ہے بعد میں نہیں بناؤں گی. جس پر میں نے جواب دیا کہ صرف پانچ منٹ تک آتا ہوں لیکن موصوف نے سپنوں کی دنیا کی راہ اور ٹس سے مس نہ ہوئے جیسے آدھ مرے پڑے ہوئے تھے ویسے ہی پڑے رہے، آپس کی بات ہے صبح کے وقت جو انگڑائیاں لینے کا مزہ ہے وہ قسم سے اس قرعہ عرض میں موجود کسی چیز میں نہیں ہے خیر جانتا تھا ناشتے کی لالچ میں مجھے اکسا رہی ہیں
پانچ منٹ ختم ہوئے اور آنکھ کھلی تو سامنے گھڑی پر نظر پڑی تو دیکھا سوئی پر سوئی چڑھی ہوئی تھی مطلب دوپہر کے بارہ بج رہے ہیں،میرا پہلا تاثر یہ تھا کہ آدھا دن سو کر گزار لیا ہے، میں نےفوری شیطان سے جہاد کرتے ہوئے اپنی رضائی کو لات ماری اور اٹھ کر باہر گی ا
سبحان اللہ
باہر کا ماحول دیکھنے بعد پتہ چلا کہ ہلکی ہلکی بارش کی بوندھیں ننھے منے قطرے گلاب کی پنکھڑیوں کو چوم رہے تھے اور نہایت دلفریب منظر کی عکاسی کر رہے تھے جس سے نظریں ہٹانے کا جی نہیں چاہ رہا تھا۔ اس حسین منظر کی ایک خاص وجہ یہ تھی کہ موسم ہمیں اپنی طرف مائل کر رہا تھا جو نروض تھ ی
نوروز مبارک
نوروز کے دن شروع ہیں اور یہ سال کا بہترین موسم ہوتا ہے، دھوپ پر جاو تو جسم میں حرارت پیدا ہوتی ہے جو کہ زیادہ دیر بیٹھنے سے چبنے بھی شروع ہو جاتی ہے اس کے برعکس آپ چھاوں پر بیٹھنا پسند کریں تو آپ کو سردی محسوس ہوتی ہے خیر تر تازہ ہو کہ ناشتے کے ساتھ بے عزتی بھی کھائی ، یہ اب گھر میں رہ کر روز کا معمول بن چکا ہے بے عزتی نہ کھاو تو دن اچھا نہیں گزرتا ا
اللہ اکبر
ناشتہ مکمل کرنے کے بعد آسماں کی طرف نظر پڑی تو اللہ اکبر کی سدائیں بلند ہو رہی تھی معلوم ہوا کہ ظہر کی نمازکا وقت ہوچکا ہے مگر آذان کے ساتھ ایک اعلان بھی ہوا جس میں موذن نے بتایا کہ تمام لوگوں سے گزارش ہے کہ مسجد آنے کی ضرورت نہیں برائے مہربانی گھر پر ہی نماز کا اہتمام کریں۔ جی ہاں ان دنوں ایک کورونا وائرس جیسی وبا جو کافی حد تک پوری دنیا میں پھیل چکی ہے جس کی وجہ شہرت یہ ہے کہ اس نے ہر دنیا کی بہترین معاشی قوتوں کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔ اس وبا کی خاصیت یہ ہے کہ جب دو افراد آپس میں گلے ملتے ہیں یا ایک دوسرے کو کسی بھی نسبت سے چھوتے ہیں تو یہ ایک فرد سے دوسرے فرد کو لگ جاتی ہے۔ صرف احتیاط ہی ہے جو آپ کو اس مرض سے دور رکھ سکتی ہے۔ یعنی کہ سیدھی سی بات ہے کہ کوئی کسی کا نہیں بس نفسا نفسی والا نظام چالو ہے اور سرکار کی جانب سے بھی عوام کو اپنے گھروں میں محدود رہنے کی ہدایت کی گئی ہے،،،بس نفسا نفسی والا نظام چالو ہوگیا ہے اور سرکار کی جانب سے بھی عوام کو گھروں میں نظر بند رہنے یعنی قرنطینہ میں بیٹھنے کا کہا گیا ہے،،خیر دکھ تو ہوتا ہے بندہ گھر آئے اور عزیز و اقارب کے ساتھ رابطہ منقطع ہو،،بس اس تمام چکر میں عوام گھر میں صبر و استحقام کی تصویر بنے بیٹھے ہیں۔۔
ایسی اور باتیں دماغ میں چل رہی تھیں کے گردن گھما کر جب گھڑی کی جانب دیکھا تو دو بج رہے تھے،،خیر اللہ پاک خیر کرے ،،میں اٹھا اور نہا دھو کر تیار ہوا، عطر لگایا اور ابو کے ساتھ میڈیکل اسٹور کا رخ کر لیا وہ اس لئے کے میں نے پیرا میڈکس کا ڈپلومہ پانچ سال پہلے حاصل کیا تھا اور اس شعبے سے کافی وافق ہوں چناچہ عوام کی خدمت کو اپنا اولین فریضہ سمجھتے ہوئے میں بازار کو نکل پڑا۔ ۔
راستے میں چند شگوفے بھی دیکھے ،ہوا کچھ اس طرح کے گاؤں کے نمبردار بازار میں سرکار کے حکم کو بنائے رکھنے کے لئے عوام کو کرونا وائرس سے بچانے کے لئے تلقین کر رہا تھا کہ صوبے میں دفعہ 144 نافذ ہے اور 4 سے زیادہ افراد کا اجتماع لگانے والے قانون کی خلاف ورزی کریں گے لحاظہ شکایت کا موقع نا دیا جائ ے
شکریہ
مزے کی بات جو کافی افسوس کہ بات ہے کےاس کے آجو باجو 15 سے 20 چمچے نمبردار کے شانہ بہ شانہ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں اور اس کی ہاں میں ہاں ملا رہے ہیں اور یہیں محترم احتیاط برتنے کی تلقین کر رہے تھے،،دوسروں کو نصیحت خود میاں فصیحت،،کبھی کبھی جناب محترم عزت مآب وزیر اعظم عمران خان کی بات یاد آتی ہے تو دکھ ہوتا ہے بقول ان کے ہم نے قوم کو با شعور کر دیا ہے او یار خان صاحب یہ قوم نہیں یار یہ عجوم ہے پھر بھی اگر ان کو لگ رہا ہے کے انہوں نے شعور دیا ہے قوم کو تو یہ ان کی غلط فہمی ہے ،،خیر میں نے سب نظر انداز کیا اور اسٹور پر چلا گیا ایک دو گھنٹے دکان پر فرائض انجام دیے پھر بازار سے سودا سلف لیا اور گھر کی جانں رواں دواں ہوگیا،،،دکان پر اور بھی کافی واقعات رونما ہوئے لیکن وہ پھر کبھی۔۔ ۔
شام کے پانچ بجے گھر پہنچ کر سوچ بچار کیا ہہ اب کیا کروں،،کسی نے سچ کہا ہے کہ کیڑا بہت ڈاڈی یعنی تگڑی چیز ہے ،،چھوٹے بھائی کو اپنے ساتھ ملا کر کرکٹ کا میلہ گھر میں سجا دیا اور گھر کو کارگل کے میدان میں بدل کر رکھ دیا،،،دراز دراز ڈراز ڈراز گھر کے چاروں کونوں میں کھیل کی آوازیں اور شور گونجنے لگا،،دیوار کے سفید رنگ میں کالے کالے دھبے ڈال دیے جس نے دیوار کی خوبصورتی اور پینٹ کا ستیا ناس کر دیا،،،کھیل کے دوران چھوٹے بھائی کی ایک کاری ضرب نے مرغیوں کے ڈربے میں سوراخ کر دیا،،اس کے بعد جو ہم نے سنا وہ اللہ معاف کرے،،بس ہتھیار ڈال کر کھیل سے کنارہ کشی اختیار کرنے میں ہی اپنی عافیت جانی ۔
کرک کرک کرک
مرغے واپس پنجرے کی اور بڑھنے لگے پھر اندھیرا بھی چھانے لگا،،گھڑی کی جانب دیکھا تو شام کے سات بج گئے تھے،،،بادلوں نے بھی دوبارہ برسنا شروع کردیا،،موسم نے کروٹ لی تو شام کا مزہ دوبالا کرنے کے لئے ہم نکمے سانڈ نے امی کے کانوں میں پکوڑوں کی فرمائش ڈال دی،،،امی نے تھوڑی منت سماجت کے بعد پکوڑے بنانے کی حامی بھر لی لیکن یہ بھی خبر دار کر دیا کہ اس کے بعد پیٹ میں رات کے کھانے کی گنجائش نہیں بچے گی ،،،،پکوڑے بننا شروع ہوئے تو ہم نے لگے ہاتھوں چائے کا۔حکم نامہ بھی جاری کر دیا،،،اب چائے کے بغیر پکوڑوں کی ںات بھلا جمتی ہے؟ خیر چائے اور پکوڑے تناول فرمائے تو آگے کا سوچا کے بھلا اب کیا کیا جائے،،اب اسی کشمکش میں تھے کے یاد آیا۔۔ ۔۔
بلاگ ہاں ہاں بلاگ
بلاگ رجسٹر کرتے ہوئے پسندیدہ مشغلوں میں ہم نے شطرنج کا بھی زکر کیا تھا،،اور وقت کا تقاضا بھی یہی ہے کے قرنطینہ میں شطرنج کھیلی جائے ،،تھوڑا وقت کو دھکا بھی لگ جائے گا اور دماغ بھی شاطر ہوجائے گا ،،چناچہ اپنی چالیں آزمانے کے لئے سامنے بھائی کو دعوت نامہ تھما دیا،،،خیر اس نے اپنی مصروفیت ترک کر کے میرے ساتھ شطرنج کے میدان میں انٹری کر دی۔۔۔ تقریبا کوئی ایک ڈیڑھ گھنٹے بعد ہم دونوں کے مابین کھیلے جانے والے کھیل کا حتمی اور سرکاری نتیجہ میری جیت کی صورت میں آیا،،،اور بھائی کو اس امتحان میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ،،،رات کے دس بج گئے اور رسوئی گھر سے کھانے کا نیوتا آگیا،،،میں اپنا تشریف کا ٹوکرا لے کر رسوئی گھر منتقل ہوگیا،،،کھانے کے چند لقمے حلق سے اتارے تو دیکھا کے امی کی پھٹی پھٹی نظریں مجھ پر مرکوز تھیں ،،وہ سمجھ رہی تھیں کے جند گھڑی قبل اس نے پکوڑے کھائے تھے اور اب بھی یہ بدستور لگا ہوا ہے یہ تو آج کل متوازن غذا پر چڑھا ہے،،،ان کی بات بھی ٹھیک ہے لیکن میں بھی کیا کروں کھانے سے تھوڑی دیر پہلے میں نے ایپی ٹائزر لیا ہوا ہے۔۔ ۔
ایپی ٹائزر ہا ہا ہا ہا،،،،
شکر الحمدللہ ،،کھانے کے بعد دعا پڑھی اور اوپر والے کا شکر بجا لیا ا،،،
ٹوں رو رو رو رو ٹوں رو رو رو ٹوں رو رو رو رو ٹوں رو رو رو ،
،اسلام علیکم جیو نیوز کے ساتھ میں ہوں محمد جنید ،،،سب سے پہلے خبروں کا خلاصہ یعنی کے ہیڈ لائنز ۔۔۔9 بجے کے خبرنامے کے ہمراہ میں نے حالات حاضرہ پر نظر ڈالی۔۔۔ساتھ میں کچھ کھجوریں چبائیں ،،دنیا کو ایسے تڑپ تڑپ کر فنا ہوتے دیکھ کر افسوس بھی ہوا،،رب کے حضور دعا کی کہ اللہ سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔۔۔آمین۔۔
دس بجے سبز پتی کا قہوہ پیا،،اس کے بعد خطاطی کا شوق چڑھا ہوا ہے موصوف کو آج کل،،سیاہی کی ڈعوت میں قلم کو متعدد بار ڈبکیاں لگوا کر ہاتھ کو تھوڑا درست سمت میں لایا اور گھر والوں کے خراٹوں کا بے چینی سے انتظار کرنے لگا کیونکہ مجھے تمباکونوشی کی طلب ہورہی تھی ،،کافی دیر انتظار کے بعد جب خراٹوں کی آواز میرے کانوں میں رینگنے لگی تو چھت پر جا کر تھوڑی چہل قدمی کی اور ساتھ میں سگریٹ سلگایا اور جب دھواں تھوڑا حلق سے نیچے اترا تو سکون آیا،،چھت سے نیچے آیا تو اپنے دن کی روداد کو ٹکروں کی شکل سے موزوں شکل میں تحریر کیا ،،،
یہ آج میرے سارے دن کی کارستانی ہے جو میں نے سارا دن گل کھلائے ہیں وہ اس تحریر میں قلم بند ہیں اور یہی آپ کو بتانے جا رہا ہوں،،،اب پھر سوئی پر سوئی چڑھ گئی ہے،،زبردستی یا مجبور کہ سکتے ہیں کے سونے کا وقت ہوگیا ہے،،کیونکہ بجلی کا بل بھی آگیا ہے اور کل صبح جمع کروانے کی آخری تاریخ بھی ہے،،جمع نا کروایا تو جرمانہ پڑے گا جو مجھے ادا کرنا پڑ جائیگا ۔۔
خیر روداد یہاں اپنے اختتام کو پہنچتی ہے،،اب میرے اور میرے مضافات میں سونے کا وقت ہوا چاہتا ہے،،،کیا فائدہ نیند تو آئے گی نہیں کیونکہ مجھے کچھ نیند نا آنے کی بھی شکایت رہتی ہے،،،آپ سب دوستوں سے دعاؤں کی امید ہے کہ میرا یہ مسئلہ حل ہوجائے اور مجھے وقت پر نیند آجایا کرے،،،آپ میرے لئے دعا کریں میں آپ کے لئے دعا کرتا ہوں کہ اللہ پاک آپ کو تندرست و توانا رکھیں اور ہمیشہ خوش رکھی ں،،،
اب پتہ نہیں شب بیداری ہوگی یا پھر کروٹیں بدلتا رہوں گا،،یا پھر غیر ممکنہ طور پر سیدھا گھوڑے بیچ کر سوجاؤں گا،،،بے شک اللہ پاک بہتر جانتا ہے ۔
شب بخیر دوستوں۔۔
Friday, April 3, 2020
A DAY SPEND IN THE LOCK DOWN
29-MARCh-2020.
Aik khamosh subha ki aaghaz hoa jab kano mai shor-o-ghul ki waja se neend mai khalal paida hoa. Aik bar nai 2 bar nai balky bar bar paida hoa to Akhir kar hathyar dalty hoe kano aur naino se parda utha kar dekha k aik mamta bhari awaz kamry ma ghonj rai hai .Muny utho das baj rahy hain din charh gaya hai aur sath mai lalach b k nashta thanda ho raha hai bad mai nai bana k doun gi. Etc. allaa paanch mint bus itna bol k phir masoof sapno ki dunia ki raah li aur tas se mas na hue jesy adh mary pary hue thy waisy e parhy rahy.Waisy .Apas ki bat hai jo angrayian lainy ka maza subha ki neend mai hai na wo kasam se is kurha-e-Arz mai majood kisi cheaz mai nai hai. Khair Jantaa tha nashty ka lalach de k uthny k liye uksaa rai hai.
Aik khamosh subha ki aaghaz hoa jab kano mai shor-o-ghul ki waja se neend mai khalal paida hoa. Aik bar nai 2 bar nai balky bar bar paida hoa to Akhir kar hathyar dalty hoe kano aur naino se parda utha kar dekha k aik mamta bhari awaz kamry ma ghonj rai hai .Muny utho das baj rahy hain din charh gaya hai aur sath mai lalach b k nashta thanda ho raha hai bad mai nai bana k doun gi. Etc. allaa paanch mint bus itna bol k phir masoof sapno ki dunia ki raah li aur tas se mas na hue jesy adh mary pary hue thy waisy e parhy rahy.Waisy .Apas ki bat hai jo angrayian lainy ka maza subha ki neend mai hai na wo kasam se is kurha-e-Arz mai majood kisi cheaz mai nai hai. Khair Jantaa tha nashty ka lalach de k uthny k liye uksaa rai hai.
5 mint khatam hue
ankh khuli to samny ghari pe nazar parhi
dekha sui pe sui charhi hoi thi matlb 12 baj rae hain.. Haiiin adha din soo k guzar
liya.(Mera pehla tahsar). Shaitan se jehad karty hue razai ko lat maar k phenka
aur uth k bahir agyaa.
Beikhtiyar mou se
nikal gaya jab bahir ka mahol dekha halki halki boonda bani barish k nanny munny
katry gulab ki pankariyun ko choom rahy
thy.Nihayat e dilfaraib manzer ki akasi kar rae thy.Aur is nazaary ko dil kar raha
tha k bus daikhta e jaoon. Aur na e is se nazreen hatany ka jee cha raha tha. Is
haseen manzar ki ik khas waja b thi jo
is ko ye mosam humy apni tarf mayael kaar raha tha .Wo thi Naroz.
NAROZ MUBARAK
Naroz k din shuru
hai aur in dino mai masom sall ka behtreen mosam hota hai .Dhoop mai jaen to
jism mai hararat paida hoti hai jo k zayada dair bethny se chubni b shuru ojati
hai. Is k bar-akss agar ap chaoon mai betha pasand karen to ap ko thand b
mehsoos hoti hai. Khair taro taza ho k nashty k sath sath bae-izti b khai.Ye
apna roz ka mamool hai Be-izti na ho to khana b hazam nai hota.
ALLAH O AKBAR
Nashta mukammal hoa
bawaarchi khany se uth k bahir nikala faza mai Allah o Akbar ki saddain buland ho rai th
maloom hua k Zohar ki namaz ka waqt dakhal ho gaya hai. matlb ik baj raha hai
Magar ye kya Azaan k sath ik ailaan b hua jis mai mozan ne bataya k beshak ap
ky masjid aany ki zarrorat nai hai brae
mehrbani na ayen aur gar mai e namaz ka
aietmaam kar laein. G han ye ailaan is liye hua hai kyun k in dino aik moozi
marz ik gandi waba CHORONA nami virus jo k
kafi bary paimany per dunia mai phela hoa hai. Is virus ki
waja-e-shoorat ye hai k is kafi tabahi machi rakhi hai .Is ki khasiat kuch is
tarah hai k ye apas mai gulny milny ik dosry ko choney se ye pahilta hai . Sirf
aihtayah e hai jo ap ko is marz se door rakhti hai.Yanhi k seedh isi baat hai k
koi kisi ka nai bus nafsi nafsi shaksi shaksi wala nazam chalu ho gaya hai.Aur
sarkar ki janab se b awam o garon mai nazar band rahny yahni qarrantina mai bethny ka kaha gaya hai.Khair
dukh to hota hai banda gar aya hai aur azaeez o aqarab k sath rabta munqatah ho
jata hai. Awam mai b khof ki lehar bar-qarar hai aur garon mai sabar-o-istaqam
ki tasveer bani bethi hai.
Aisi aur bkai batten dimagh mai chal rai thi k
garden ghuma kar jab gari pe waqt dekha to 2 baj rae hain. Khair Allah Pak
khiar kary. Mai utha aur naah dhoo k tayyar o kar mast atar laga kar abu k
medical store ki tarf rukh kar liya wo is liye k main ne peramedics ka diploma 5 saal pahly
hasal kia hoa tha aur is shobay se kafi waqif hoon. Chunachy awam ki khidmat ko
apna awaleen fareeza samajty hue mai bazar chala gaya.
Rasty mai mai ne
bazar mai chand shahgoofay dekhy . Hua kuch is tarah k gaon ka namardar bazaar
mai khara sarakr k hukam ko banay rakhny k liye awam ko chorona virus se bachny k talqeen kar raha hai k
soobhy mai dafha 144 nafaz hai aur 4 se zayada bandon ka ijtammah na lagay jae
khilaf warzi karny waly k khilaf qanooni
karwai ka haq rakhy hai lehaza humy shikayat ka moqa nai dia jae.
SHUKRIA.
Mazy
ki bat jo kkafi afsoski baat hai kay is kay aaajo bajoo 15 20 chamchamy
namberdar k shana-ba-shana kandy se
kandha mila k khary hain .Is ki han mai han mila rae thy.Aue ye mohtram aityaat
baratny ki talqeen kar rahy hain. Dousron ko naseehat aur Khud mian faseeehat. Kabi
kabi mohtram izzat mahab jinab
wazeer-e-azam Pakistan Imran Ahmed Khan Niazi Sahab ki bat yad ati hai to dukh
hota hai us k ba-qool k hum ne qoum ko shahoor dia hai. O yar khan ye qoum nai
hai yar ye ajoom hai. Phir b agar un ko lag raha hai k us ne Shahoor dia to
uski ye ghalt fehmi hai.Nazaar andaz kia store pe chala gaya. Aik Doo ganty
dukhan pe faraez sar injam de k bazr se soda sulf utha k gar ki janab qadam
barhaye.Khair dokan pe aur b kafi waqiat rohnuma hue wo phir kabi.
Sham k paanch bajy
wapas gar pouncha to ab beth k soch vicharr kar rah hoon k ab kya karun .Kisi
ne sach kaha k keera boht dhadi matlb tagri cheaz hai choty bhai ko apny sath mila k cricket ka maila gar mai saja dai. Aur gar ko
kahil k meedan mai bdal k rakh dia.DRAZ DRAZ DRAZ gar k cahroon kny mai draz draz . dewaar ka
safaid rang mai kaly kaly dhaby dal diye jis ne deewar ki khoobsoorti ka satya
nas kar k rakh dia . khail khail mai choty bahi k ik kari zarb ne murghhion k dharby
ki jali mai ik bara sorakh kar dia . Is k bad jo hum ne suna Wo Allah maaf kary
bus hathyaar dal kar khail se kinara kashI ikhtayar ki. Isi mai apni khair afiat
samji aur apni ghalti tasleem karty hue us ki maramti ka waada kar k apni
ghalti ka azalla kar k dono bhai apni apni raah chal diye.
Murghy wapas pinjry
ki aur barh hain. Andhera chany laga hai matlb 7 bajny lagy hai . Aur dobara
badal barasny lagy to mosam ne ik dafa phir karwat li aur sham ka maza dobaala
kar dia. Aur hum jo k nakamy saandh aj kal gar mai faltoo charh rahy hain. Jaa
k ami k kano mai pakooron ki farmaish dal di. Thori mehnat aur jad-o-jehad k
bad Maa in is bat mai han bhaar lai. Laken Ma aka is bat pe israr tha k pakaron
k bad ap ki roti ki gunjaish ni reh gai aur rat ko phir fridge mai takren marty
raho gy. Khair jab pakory ban’ny lagy to sath mai chae ka hukam nama jari kar
dia . Ab chae k baghair pakory bat koi jamti nai na g . chae ho aur pakory na
ho ya pakory hoon aur chae na ho zayadti hai na g. Khair chae aur pakory to
tanawal farma liye. Ab kya kia jae. Abi
isi kashmakash mai tha k yad aya.
BLOG HAN HAN BLOG
Blog register karty
hue pasandeeda mashghlon mai hum ne shatrang ka b zikar kia tha. Aur waqt ka
taqasa b yai hai qaranteeny mai hai sara din aisa e nakara nikal jata hai chalo
thora waqt ko b Dhaka lagaty hai sath mai thora damagh b shatar ho jae ga .
Chunachay apni challen aazmany k liye samny bhai ko dawwat nama thama dia.
Khair us ne apni masroofiyat tark kar k mery sath shatranj k meedan mai aa gaya
. Taqbreen koi aik dedh ganty K bad hum dono k maabain khely jany waly khel ka
hatmii aur sarkari nateeja mari jeet ki surat mai aaya .Aur choty ko is imtehan
mai shikast ka samna karna parha.
Rat ki das baj aur
sath e rasoi gar se khana khany ka nayota aya. Mai apni tashreef ka tokra le k
rasoi gar muntaqil o gaya . Jab khany k chand luqmy halq se neachy utery to ami
ki phati phati nazren mery upper markoz. Wo samaj rai thi k chand garhi kabal
is ne pakory khaye thy aur ye abi b badastoor laga hoa hai ye to aj kal matawazan
ghaza pe charha hai.Un ki baat b theak hai Laken mai b kya karoo khany se thori
dair pahly mai epitizer liya hoa hai
EPITIZER HHAAHAHA.
Shukar Allkham do
lillah.
Khany k bad dua
parhi upper wally ka shukar baja laya.
Tu tru tru tu tu tru tru
tu tu tru tru tu
Asalam-o-Alikum .
Geo news k sath mai hoon Muhammad Junaid
Aur mai hoon Rabia
Anam
Sab se pahly aehm
aehm khabron ka khulasa yani k Headlines
9 bjy k khabarnamy k
hamrah mai ne quomi aur bain-u-aqwami ka halaat o waqiat pe nazar dalhi. Sath mai
kuch khajooren b chabaiii. Dunia ko aisy tarap tarap k faana hota hue dakh k
afsoso b hua. Rab k hazoor dua kai K ALLAH
sub ko apni hifz-o-aman mai rakhy.
(AMMEN)
10 bjy sabaz pati ka
qauwa pia . Is k bad khatati ka shouq charha hoa hai masoof ko aj kal. Sehai ki
dawat mai qalam ko mutahadad bar dubkian lagwa k apny hath ko thora durast
simat mai laya. Aur gar walon k kharaton ka be-chani se intezr karny laga kyun
k mujy tambakoo,Noshi ki talab hho rai hai Kafi dair in ki neend ka muntazir
rahny k bad jab kharatoon ki awaz mery kano pe reengny lagi to chat pe jaa k
thori chail qadmi ki aur sath mai cigerrette sulgaya aur jab dhooan thora
hulaaq se neachy utra to qararaya. Cigerrettee peny k bad wapas nechy kamry mai
aya aur apny din ki rudad ko jo k takroon mai qiston mai waqfy waqfy se tehrer
ki hui thi is ko hatmi shakal deny taak
k agar kuch masly masaiel hoon to un mai thora rad-o-badal thori tarmeem kar k
is ko moozon tareeqy se paish kia jai.
Ye aj mery sary din
ki karastani hai jo mai ne sara din gul
khilaye hai wo is mai ne qalam band kiye hain aur ap k sath
bantany ja rahaa hoon .
Abi phir sui pe sui charh gai hai aur
zabardasti ya majbooran keh sakty ho
sony ka time ho gaya hai.Kyun k bijli ka bill b aaa gay hai aur subaha
uski akhri tareekh hai agar jama na karaya to khan makhaa ka jurmany ka izafa
ho jae ga.Aur is ki zimdari ka bojh b mery kandhon pe hai.
Khair rudad yahan apnu
ikhtamam ko pounchi. Ab mery aur mery muzafaat mai sony ka waqt hua chahta hai.
Kya faida neend
to ay gai nai kyun k mujy thora insomnia ki b shikayat is umer mai der paish
hai .Ap sub se duon ki darkhawast hai k mera ye masla khatam ho jae. Hallan k
is ki waja se zindgi mai kafi dhachky b kha chukka hoon. Ap mery liye dua Karen
mai ap k liye dua mangta hoon .Allah pak ap ko tandurust o tawana rakhy jahan b
rakhy jis haal mai b rakhy khush rakhy .
Abi pata nai shab baidari
ho gai ya karwaten badalta rahoon ga . Ya phir seedha ghory bech k so jaon
ga. Be shak Allah pak behtar janta hai.
Shab-Ba-Khair dosto.
Subscribe to:
Posts (Atom)